ہے جرم محبّت تو سزا کیوں نہیں دیتے مرجانے کی تم مجھ کو دعا کیوں نہیں دیتے دریا کے کناروں کو ہے ایک پل کی ضرورت پھر دونوں کناروں کو ملا کیوں نہیں دیتے تم میری محبّت میں جو لکھتے ہو میری جاں وہ شعر، نادر آج سنا کیوں نہیں دیتے