ایک طرف جہانگیر خان ترین جس نے اپنے حلقے میں بھی بچیوں اور بچوں کے لئے اسکول بنانے پر توجہ رکھی، دوسری طرف صدیق بلوچ جس کی ڈگری ایک مذاق بن کر رہ گئی ہے- لیکن فیصلہ اب لودھراں کے عوام کے ہاتھ میں ہے کہ وہ ترقی چاہتے ہیں یا اسی پسماندہ نظام کا تسلسل جس میں وہ ہمیشہ سے پس رہے ہیں-