Ye Dastoor-e-Zuban Bandi Hai Kaisa Teri Mehfil Mein
Yahan To Baat Karne Ko Tarasti Hai Zuban Meri
Why does this custom of silencing exist in your assembly?
My tongue is tantalized to talk in this assembly
یہ دستورِ زباں بندی ہے کیسا تیری محفل میں
یہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے زباں میری
یہ شعر اس کرب اور بے بسی کو بیان کرتا ہے جو فلسطینی صحافی اور عوام محسوس کرتے ہیں۔ وہ سچ بولنا چاہتے ہیں، ظلم کو دنیا کے سامنے لانا چاہتے ہیں، مگر ان کی زبان بند کر دی جاتی ہے ۔ یا تو طاقت سے، یا دنیا کی بے حسی سے۔ یہاں "زباں بندی" اسرائیلی ظلم اور بین الاقوامی خاموشی کی علامت ہے، جبکہ "بات کرنے کو ترستی ہے زباں" اس جذبے کو ظاہر کرتی ہے جو سچ بولنے کی آرزو رکھتا ہے مگر اسے بولنے نہیں دیا جاتا۔
(Bang-e-Dra-034) Tasveer-e-Dard (تصویر درد) The Portrait Of Anguish
#Iqbal #Poetry #Palestine #Gaza #Genocide #FreePalestine #Iqbaliyat #Press