Surprise Me!

Suno Digital - قیامت کی بڑی نشانی مکمل_سعودی عرب میں14سوسال قبل کے 3 معروف بتوںکی دوبارہ پوجاش(

2025-05-13 10 Dailymotion

یہ موضوع ایک سنجیدہ اور حساس نوعیت کا ہے، اس لیے اس کا تجزیہ حقائق کی روشنی میں کرنا ضروری ہے۔ جو دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سعودی عرب میں 1400 سال قبل کے تین معروف بتوں کی دوبارہ پوجا شروع ہوگئی ہے — اس میں کئی بنیادی تضادات (discrepancies) پائے جاتے ہیں:


---

1. سیاق و سباق کی کمی

دعویٰ عام طور پر سوشل میڈیا یا غیرمصدقہ ذرائع پر کیا جاتا ہے، مگر اس کے ساتھ نہ تو مستند تصاویر دی جاتی ہیں، نہ ہی واضح تفصیل کہ یہ "پوجا" کب، کہاں اور کس نے شروع کی۔


---

2. سیاحتی یا ثقافتی نمائش کو مذہبی پوجا کہنا

سعودی عرب نے گزشتہ برسوں میں قدیم آثارِ قدیمہ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، خاص طور پر العلا اور مدائن صالح جیسے تاریخی مقامات کو عالمی سیاحت کے لیے کھولا گیا ہے۔ یہاں پر قدیم بتوں یا مجسموں کی نمائش کو بعض لوگ "پوجا" کے مترادف سمجھ لیتے ہیں، حالانکہ یہ صرف تاریخی اہمیت کے تحت دکھائے جاتے ہیں، نہ کہ عبادت کے لیے۔


---

3. اسلامی قوانین میں سختی

سعودی عرب میں توہینِ مذہب اور شرک کے حوالے سے قوانین نہایت سخت ہیں۔ اگر کسی جگہ واقعی بت پرستی شروع ہوئی ہوتی، تو حکومت کی طرف سے فوری کارروائی ہوتی، جس کی کوئی مستند خبر سامنے نہیں آئی۔


---

4. عوامی و سرکاری ردعمل کا فقدان

ایسا کوئی واقعہ اگر حقیقت ہوتا، تو سعودی علماء، حکومت یا عوام کی طرف سے واضح ردعمل سامنے آتا — جو اب تک کہیں نظر نہیں آتا۔ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ دعویٰ مبالغہ آرائی پر مبنی ہو سکتا ہے۔


---

5. قرآنی پیشگوئیاں اور قیامت کی نشانیاں

قرآن و حدیث میں قیامت کی بہت سی نشانیاں بیان ہوئی ہیں، مگر ان کا مطلب ہر واقعے پر "قیامت قریب ہے" کہنا نہیں ہوتا۔ یہ دعویٰ قیامت کی نشانیوں کو غلط انداز میں جوڑنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔


---

نتیجہ:

یہ دعویٰ کہ "سعودی عرب میں 1400 سال پرانے بتوں کی پوجا دوبارہ شروع ہوگئی" — بغیر کسی مستند، ناقابلِ تردید ثبوت کے افواہ یا گمراہ کن تشریح ہو سکتی ہے۔ ثقافتی ورثے کی بحالی کو مذہبی پوجا کہنا تاریخی، شرعی اور عقلی لحاظ سے غلط فہمی ہے۔