شریعتِ مطہرہ نے لباس کے رنگ کے بارے میں کسی سخت پابندی کا حکم نہیں دیا، البتہ کچھ رہنما اصول اور ترجیحات ضرور بیان کی گئی ہیں۔ یہاں سفید کے علاوہ دیگر رنگوں کے لباس کے بارے میں اسلامی مزاج کی وضاحت کی جاتی ہے:
شریعت کا مزاج – دیگر رنگوں کے لباس کے بارے میں:
1. سفید لباس پسندیدہ ہے: نبی کریم ﷺ نے سفید لباس کو پسند فرمایا اور اسے پہننے کی ترغیب دی (ترمذی، ابو داود)۔ تاہم صرف اسی کو لازم نہیں قرار دیا۔
2. دیگر رنگ جائز ہیں: نبی ﷺ نے کبھی سبز، کبھی سیاہ، کبھی سرخ دھاری دار چادر، اور دیگر رنگ بھی پہنے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دیگر رنگ بھی مباح (جائز) ہیں۔
3. مردوں کے لیے خالص زعفرانی/گہرے سرخ رنگ سے اجتناب: بعض احادیث میں مردوں کو خالص زعفرانی (زعفرانی رنگ میں رنگا ہوا) یا خالص سرخ رنگ کے لباس سے منع کیا گیا ہے، البتہ سرخ دھاری دار یا کسی دوسرے رنگ کے ساتھ مرکب ہو تو جائز ہے۔
4. عورتوں کے لیے رنگین لباس جائز ہے: عورتوں کے لیے بھی مختلف رنگوں کے کپڑے جائز ہیں، بشرطیکہ وہ ستر پوشی اور پردے کی حدود میں ہوں اور زیب و زینت کا مظاہرہ اجنبی مردوں کے سامنے نہ ہو۔
5. فخر و تکبر سے بچنا لازم: لباس کا مقصد زینت اور ستر پوشی ہے، لیکن اگر رنگ یا انداز غرور، فخر یا شہرت کے اظہار کا ذریعہ بنے تو وہ ناپسندیدہ بلکہ بعض صورتوں میں گناہ بھی ہو سکتا ہے۔
6. عرف اور ماحول کی رعایت: اگر کسی علاقے یا معاشرے میں کسی خاص رنگ کو غیر مناسب سمجھا جاتا ہے، تو وہاں اس سے اجتناب کرنا بہتر ہے تاکہ تہذیب اور دین کا تاثر خراب نہ ہو۔
7. سیاہ لباس: نبی ﷺ نے سیاہ عمامہ اور چادر بھی پہنی، تاہم بعض فقہاء کے نزدیک سیاہ مکمل لباس کو مکروہ سمجھا گیا ہے، جبکہ بعض کے نزدیک یہ بھی عرف پر مبنی ہے۔
8. سبز رنگ: سبز رنگ کو بہت سی روایات میں پسندیدہ کہا گیا ہے، کیونکہ یہ جنت والوں کا لباس بتایا گیا ہے (القرآن: سورہ الانسان 21)۔
9. پیلا/زعفرانی رنگ: مردوں کے لیے زرد رنگ خالص زعفرانی صورت میں مکروہ ہے، جیسا کہ بعض احادیث سے اشارہ ملتا ہے۔
10. اسلامی مزاج – سادگی و وقار: اصل روح یہ ہے کہ لباس باوقار، سادہ، صاف ستھرا ہو، اور فیشن یا دکھاوے کے بجائے تقویٰ اور وقار کی علامت ہو۔
#hafizmehmood
#اسلامی_لباس
#شریعت_کا_مزاج
#رنگین_لباس
#مردوں_کا_لباس
#عورتوں_کا_لباس
#سفید_لباس
#سنت_لباس
#اسلامی_وقار
#لباس_میں_سادگی
#لباس_کا_ادب