Wohi Sajda Hai Laaeq-E-Ehtamam
Ke Ho Jis Se Har Sajda Tujh Par Haraam
Worth offering is only that prostration
which makes all others forbidden acts.
وہی سجدہ ہے لائقِ اہتمام
کہ ہو جس سے ہر سجدہ تجھ پر حرام
یہ شعر روحِ توحید کا پرجوش اعلان ہے، جو ہر اس جھکنے سے انکار کرتا ہے جو خدا کے سوا کسی اور کے لیے ہو۔ علامہ اقبالؒ یہاں صرف عبادتی سجدے کی بات نہیں کر رہے بلکہ علامتی سجدے کی بھی بات کر رہے ہیں — یعنی کسی طاقت، خوف، مفاد، یا جھوٹی عقیدت کے آگے جھکنے کو بھی "سجدہ" کہہ رہے ہیں۔
"وہی سجدہ ہے لائقِ اہتمام"
یعنی صرف وہ سجدہ جس کا ہونا ضروری ہے، جسے اپنانا چاہیے، جس کا اہتمام ہونا چاہیے — وہی سجدہ قابلِ قبول ہے۔ لیکن کیسا سجدہ؟
"کہ ہو جس سے ہر سجدہ تجھ پر حرام"
یعنی ایسا خالص سجدہ جو اتنا طاقتور ہو، اتنا مکمل ہو، اتنا خدا کے لیے ہو کہ اس کے بعد پھر کسی اور کے سامنے جھکنا ممکن ہی نہ رہے۔
ایسا سجدہ جب انسان کرتا ہے، تو پھر:
نہ وہ پیسے کے بُت کے سامنے جھکتا ہے
نہ طاقت یا سیاسی جبر کے سامنے
نہ خوف کے تحت اپنے ضمیر کو بیچتا ہے
نہ قبروں یا بزرگوں کو معبود بناتا ہے
نہ وطن پرستی کو دین کا بدل سمجھتا ہے
یہ سجدہ ایک علامتِ آزادی ہے ، تمام باطل سجدوں سے انکار کا اظہار ہے۔ یہ وہی "ابراہیمی سجدہ" ہے جس نے نمرود کے دربار کو مسترد کیا، وہی "حسینی سجدہ" ہے جس نے یزیدی نظام کو چیلنج کیا۔
یہ شعر اس بات کا درس دے رہا ہے کہ اگر تم نے ایک سجدہ ایسا کر لیا جو خالص اللہ کے لیے ہے، تو پھر تم دنیا کی ہر طاقت سے آزاد ہو جاؤ گے۔ تب کوئی تمہیں خرید نہیں سکتا، ڈرا نہیں سکتا، جھکا نہیں سکتا۔ایسا سجدہ صرف عبادت نہیں، بغاوت ہے ہر باطل کے خلاف۔
(Bal-e-Jibril-142) Saqi Nama (ساقی نامہ) Sakinama
#Tawheed #lailahaillAllah #Sajda #Worship #FalseGods #ModernShirk #Materialism #GraveWorship #BreakTheIdols #IslamicReminder #BandaSirfAllahKa #ZehniGhulami #Saqinama #Iqbaliyat