Surprise Me!

بسا اوقات الفاظ تیر بن جاتے ہیں، رویے زخم دے جاتے ہیں، اور خاموشیاں دل چیر دیتی ہیں۔ ان زخموں پر "معاف کر دو" کا مرہم رکھنا تو آسان لگتا ہے، لیکن جو ٹوٹ پھوٹ اندر ہی اندر ہو چکی ہوتی ہے، وہ کبھی مکمل نہیں جڑتی۔ معافی مانگ لینا اور معاف کر دینا دونوں عظیم

2025-07-30 2 Dailymotion

بسا اوقات الفاظ تیر بن جاتے ہیں، رویے زخم دے جاتے ہیں، اور خاموشیاں دل چیر دیتی ہیں۔ ان زخموں پر "معاف کر دو" کا مرہم رکھنا تو آسان لگتا ہے، لیکن جو ٹوٹ پھوٹ اندر ہی اندر ہو چکی ہوتی ہے، وہ کبھی مکمل نہیں جڑتی۔

معافی مانگ لینا اور معاف کر دینا دونوں عظیم صفات ہیں، مگر ہر معافی ایک جیسی نہیں ہوتی۔ بعض زخم ایسے ہوتے ہیں جو صرف وقت سے نہیں، بلکہ احساسِ ندامت اور حقیقی تلافی سے ہی مندمل ہو سکتے ہیں۔ بعض اوقات "معاف کر دینا" مجبوری بن جاتا ہے، کیونکہ دل مزید بوجھ نہیں اٹھا سکتا، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ دل بھول چکا ہوتا ہے۔

معافی دینا بڑا پن ہو سکتا ہے، مگر تکلیف کا خسارہ، جو روح میں پیوست ہو چکا ہو، صرف معافی سے پورا نہیں ہوتا۔ اس کے لیے حساس دل، بدلے ہوئے عمل، اور سچی توبہ درکار ہوتی ہے۔ ورنہ معافی محض ایک لفظ رہ جاتی ہے، جس کی گونج میں پچھتاوے اور درد کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔

معافی صرف لفظ نہیں، احساس ہے۔
اور بعض احساسات خالی لفظوں سے مطمئن نہیں ہوتے۔
❣️❣️❣️❣️❣️❣️❣️❣️❣️❣️❣️