یہ جملہ "کسی کے باغ سے اس کے مالک کی اجازت کے بغیر پھل توڑنا جائز نہیں" ایک اسلامی اور اخلاقی اصول کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس کی تفصیل اور شرعی حیثیت درج ذیل ہے:
---
🔍 تفصیل:
1. ملکیت کا احترام
اسلام میں دوسرے کی ملکیت کا احترام فرض ہے۔ کسی کے باغ، زمین یا چیز سے بغیر اجازت کچھ لینا چوری کے زمرے میں آتا ہے۔
2. قرآن کی روشنی میں
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:
> "وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ..."
(البقرة: 188)
"اور ایک دوسرے کا مال ناحق طریقے سے نہ کھاؤ۔"
3. احادیث کی روشنی میں
حضرت نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
> "کسی مسلمان کا مال اس کی خوشنودی کے بغیر حلال نہیں۔"
(مسند احمد)
4. سماجی اخلاقیات
اگر ہر کوئی بغیر اجازت پھل توڑنے لگے، تو فتنہ، فساد اور بداعتمادی پھیلے گی۔
5. اجازت کے بغیر لینا گناہ ہے
اگرچہ پھل معمولی چیز ہو، لیکن جب مالک ناراض ہو تو یہ گناہ بن جاتا ہے۔
6. شرعی حکم
فقہاء کا اتفاق ہے کہ بغیر اجازت کسی کی چیز لینا حرام ہے، چاہے وہ پھل ہو یا کوئی اور چیز۔
7. غریب ہونا عذر نہیں
اگر کوئی شخص محتاج ہے تو اسے اجازت طلب کرنی چاہیے، یا زکوٰۃ و خیرات سے مدد لی جائے۔
8. صاحبِ باغ کا دل دکھانا
کسی کے مال پر ناحق قبضہ اس کے دل کو دکھاتا ہے، اور اسلام میں دل آزاری سے بچنے کا حکم ہے۔
9. بچوں کو سکھانا ضروری
والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ بچوں کو یہ اخلاقی تعلیم دیں کہ بغیر اجازت کچھ نہ لیں۔
10. ثواب کی صورت
اگر کوئی مالک خود اجازت دے دے یا کہے "یہ سب کے لیے ہے"، تب اس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
#اسلامی_تعلیمات #اخلاقیات #چوری_حرام_ہے #بغیر_اجازت_منع #باغ_کا_احترام #اسلامی_اصول #قرآن_و_حدیث #حقوق_العباد #اسلامی_اخلاق #علم_دین