یقیناً! آپ کے جملے کا تعلق سفید بالوں (white hair) سے ہے، اور شرعی و اخلاقی لحاظ سے اس مسئلے کی تفصیل جاننا ضروری ہے۔
---
✅ سفید بالوں کو اکھیڑنا: شرعی حکم
🔹 حدیثِ نبوی ﷺ:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
> "سفید بالوں کو نہ اکھیڑو، کیونکہ یہ مسلمان کے لیے قیامت کے دن نور ہوں گے۔"
— (سنن ابو داؤد: 4202)
📌 اس حدیث کی روشنی میں:
سفید بال اکھیڑنا مکروہ ہے (ناپسندیدہ عمل ہے)
یہ بال بڑھاپے اور دین پر استقامت کی علامت سمجھے جاتے ہیں
---
✅ خضاب لگانا (بالوں کو رنگنا)
🔹 سنتِ نبوی ﷺ:
نبی کریم ﷺ نے بعض صحابہ کرام کو خضاب لگانے کا حکم دیا تاکہ وہ یہودیوں و نصاریٰ کے مشابہ نہ بنیں۔
> "یہود و نصاریٰ خضاب نہیں لگاتے، تم ان کے خلاف چلو۔"
— (صحیح بخاری: 5899)
📌 نتیجہ:
خضاب لگانا سنت ہے
خاص طور پر جب بال سفید ہوں
🔸 جائز رنگ:
کالا رنگ: اس میں علماء کا اختلاف ہے۔
عام طور پر سیاہ خضاب سے پرہیز بہتر سمجھا جاتا ہے، سوائے مجاہدین وغیرہ کے لیے۔
مہندی / کتم / براؤن / نارنجی رنگ: ان کا استعمال سنت اور جائز ہے۔
---
✅ سفید بال چھوڑ دینا بھی جائز ہے
اگر کوئی خضاب نہ لگانا چاہے اور سفید بال فطری حالت میں رہنے دے تو:
یہ بھی جائز ہے
کچھ صحابہ نے خضاب نہیں لگایا، جیسے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد
---
📌 خلاصہ:
مسئلہ حکم
سفید بال اکھیڑنا مکروہ
خضاب لگانا سنت
سفید بال چھوڑ دینا جائز
کالا خضاب اختلافی، بہتر ہے اجتناب
1. #سنت_نبوی
2. #خضاب_کا_مسئلہ
3. #سفید_بال
4. #اسلامی_اخلاقیات
5. #بالوں_کی_سنت
6. #فقہ_اسلامی
7. #سیاہ_خضاب
8. #سنت_پر_عمل
9. #مسلمان_کی_علامت
10. #نور_قیامت_کے_دن